(ایجنسیز)
اسلام آباد…سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کردی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کی زندگی بچانے کیلئے فوری انجیوگرافی ضروری ہے، مگر وہ پاکستان میں انجیوگرافی پر تیار نہیں۔عدالت نے استغاثہ کو پیرتک اعتراضات داخل کرنے کی ہدایت کردی۔ پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔آج اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایاگیا ہے کہ پرویز مشرف پاکستان میں انجیو گرافی کرانے پر تیار نہیں، ان کی زندگی بچانے کے لیے فوری انجیو گرافی ضروری ہے۔اس بارے میں فوری فیصلہ کرنا
انتہائی اہم ہے۔اے ایف آئی سی میں انجیوگرافی کی تمام سہولتیں موجود ہیں، لیکن پرویز مشرف بیرون ملک اپنی مرضی کے اسپتال سے انجیوگرافی کرانا چاہتے ہیں۔ میڈیکل رپورٹ پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اعتراض کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے اپنے ادارے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، ملزم نہ فوجی ادارے اور نہ ہی پاکستان میں موجود طبی سہولتوں پر اعتماد کرتے ہیں، آرٹیکل 25 کے تحت ہر ایک سے مساوی سلوک ہونا چاہے، اگر ایسا ہے تو دل کے امراض میں تمام قیدیوں کو جیلوں سے رہا کر دینا چاہئے۔عدالت نے استغاثہ کو پیرتک اعتراضات داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔